ہیروئن از عصمت چغتائی
تالی ہمیشہ دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ ادبی تالی بجانے کے لئے بھی دو ہاتھوں کی ضرورت پڑتی ہے اور عرف عام میں ان دو ہاتھوں سے ہمارا مطلب ادب کے ہیرو اور ہیروئن سے ہے یوں تو ایسا ادب … Continue reading →
تالی ہمیشہ دو ہاتھ سے بجتی ہے۔ ادبی تالی بجانے کے لئے بھی دو ہاتھوں کی ضرورت پڑتی ہے اور عرف عام میں ان دو ہاتھوں سے ہمارا مطلب ادب کے ہیرو اور ہیروئن سے ہے یوں تو ایسا ادب … Continue reading →
آج سے تقریباً ڈ یڑھ برس پہلے جب میں بمبئی میں تھا۔ حیدر آباد سے ایک صاحب کا پوسٹ کارڈ موصول ہوا۔ مضمون کچھ اس قسم کا تھا۔ ’’یہ کیا بات ہے کہ عصمت چغتائی نے آپ سے شادی نہ … Continue reading →
عصمت چغتائی جب تک کالج سر پر سوار رہا پڑھنے لکھنے سے فرصت ہی نہ ملی جو ادب کی طرف توجہ کی جاتی اور کالج سے نکل کر بس دل میں یہی بات بیٹھ گئی کہ ہر چیز جو دو … Continue reading →